گُم




اس طرح ہوں ترے خیال میں گم
آئینہ ، آئینوں کے جال میں گم


وہ بھی دیتا نہیں خبر اپنی
میں بھی رہتا ہوں اپنے حال میں گم


میں نے پوچھا بچھڑ کے جی لو گے؟
اور وہ ہو گیا سوال میں گم


!وقت نے تو سمیٹ لی بازی
اور وہ رہ گیا ہے چال میں گم


یاد آئی تو دل ہوا روشن
میں رہا پھر اسی اجال میں گم


مجھ سے نظریں چرا کے وہ گزرا
اور میں ہو گیا ملال میں گم


جس کو عاطف یہ عشق نچوائے
کیوں وہ رہتا ہے اس دھمال میں گم


0 comments:

Post a Comment